یقیناً، کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) ایک ایسا نام ہے جو وطن سے محبت، قربانی اور جرات کا مظہر ہے۔
"ایک سپاہی جو پہاڑوں سے باتیں کرتا تھا" — کیپٹن کرنل شیر خان شہید
کہتے ہیں کچھ لوگ زمینی خاک میں نہیں گِرتے، وہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر چمکتے ہیں، جیسے ستارے۔ کرنل شیر خان بھی ایسا ہی ایک ستارہ تھا، جو کارگل کی چٹانوں پر صرف دشمن سے نہیں لڑا، وہ موت کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتا رہا، جیسے وہ جانتا ہو کہ کچھ موتیں امر کر دیتی ہیں۔
وہ صرف ایک سپاہی نہیں تھا — وہ ایک سوچ تھا، ایک جذبہ، ایک نعرہ، جو ہر پاکستانی کے دل میں "اللہ اکبر" کے ساتھ گونجتا ہے۔ وہ ایک فرض کا پیکر تھا، جس نے اپنی جان دے کر یہ سکھایا کہ وطن کی مٹی ماں کی طرح ہوتی ہے، اور ماں کے لیے بیٹے جان دے دیا کرتے ہیں۔
ایک چٹان جو ہلی نہیں
کارگل کی لڑائی میں جب گولیاں بارش کی طرح برس رہی تھیں، اور دشمن ہر طرف سے بڑھ رہا تھا، شیر خان ایک چٹان کی مانند ڈٹا رہا۔ وہ نہ صرف اپنے مورچوں کا دفاع کر رہا تھا، بلکہ دشمن کے مورچوں پر بھی حملے کر رہا تھا — تن تنہا۔ جیسے کوئی شاعر اپنے الفاظ سے حملہ کرتا ہو، شیر خان اپنی جرات سے دشمن کو پسپا کرتا رہا۔
دشمن کا سلام
جنگیں نفرت پیدا کرتی ہیں، لیکن عظمت وہ ہوتی ہے جسے دشمن بھی جھک کر سلام کرے۔ بھارتی افواج نے خود اعتراف کیا کہ کرنل شیر خان نے جس دلیری اور بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ مثالی تھا۔ یہ تاریخ میں بہت کم ہوتا ہے کہ دشمن آپ کے لیے تعریفی کلمات کہے، لیکن شیر خان وہی تھا — عام انسانوں میں غیر معمولی۔
نشانِ حیدر — لیکن دلوں کا بھی نشان
شیر خان کو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز "نشانِ حیدر" بعد از شہادت دیا گیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ صرف ایک میڈل نہیں، ایک جذباتی علامت ہے — جو ہر پاکستانی نوجوان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ "اگر تمہارے اندر سچائی، دیانت اور حب الوطنی ہے، تو تم بھی شیر خان ہو۔"
اک خواب جو شہید ہوا، مگر جاگا ہوا خواب بن گیا
کرنل شیر خان کے اندر بھی ایک عام انسان جیسا دل تھا۔ شاید اس کے بھی خواب تھے، ہنسی تھی، ماں کے ہاتھ کا کھانا، بہنوں کی دعائیں، دوستوں کے ساتھ باتیں۔ لیکن اس نے ان سب خوابوں کو ایک بڑے خواب پر قربان کر دیا — ایک آزاد، باوقار پاکستان۔
اختتام نہیں، آغاز ہے
کرنل شیر خان شہید کی کہانی کا کوئی اختتام نہیں، کیونکہ وہ کہانی ہر اس دل میں جاری ہے جو پاکستان سے محبت کرتا ہے۔ وہ صرف شہید نہیں ہوا، وہ زندہ ہو گیا — زمین پر بھی، دلوں میں بھی۔
"جو قوم اپنے شہیدوں کو بھول جائے، وہ تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو جاتی ہے۔
لیکن جو انہیں یاد رکھے، وہ قومیں امر ہو جاتی ہیں۔"
کرنل شیر خان شہید — تم زندہ ہو، ہر پاکستانی کے اندر۔